جمعہ، 20 فروری، 2015

نشانِ منزل – مصباح العرفان

بسم الله الرحمٰن الرحيم
مرے گُل میں جو بُو ہے وہ کسی گُل میں نہیں
اللہ  والوں کی باتیں، اللہ رب العالمین سے تعلقِ بندگی مضبوط کرنے کا ذریعہ بنتی ہیں۔ یہ زندگیوں میں انقلاب آفریں تبدیلیاں پیدا کرتی ہیں۔ ان سے دلوں کی ویران بستیاں آباد ہوتی ہیں۔ یہ تقدیر کے تیروں کا رخ موڑ دیتی ہیں۔ ان کی چاشنی اور حظ عارضی نہیں، دائمی ہوتا ہے۔ یہ شقی القلب کو سعید و خوش بخت بنا دینے کی قوت و طاقت رکھتی ہیں۔ اللہ والوں کی باتیں خدا کے رازوں سے راز ہوتی ہیں۔ اس وقت جو کتاب میرے محترم پڑھنے والوں کے ہاتھوں میں ہے ان کو یہ سب کچھ اس میں پڑھنے کو ملے گا۔
اس کتاب میں محبوبِ رب العالمین، وجۂ تخلیق کائنات، فخر آدم و بنی آدم، سیّدنا و مولانا محمد رسول اللہ ﷺ کی شریعت و سنت سے اکتسابِ فیض کرنے والے اُنہی کی بارگاہ کے مقبول و محبوب بندے حضرت محبوبِ ذات قدس سرہٗ العزیز کے تذکارِ شریفہ، احوالِ مقدسہ، تعلیمات و افکارِ مبارکہ اور ملفوظاتِ طیّبات تحریر ہیں۔
زُبدۃ الکاملین، سراج السالکین، عمدۃ العارفین، برھان الواصلین، سخی لجپال، حضرت محبوبِ ذات سرکار سیّد احمد حسین شاہ گیلانی قدس سرہٗ العزیز چونکہ والیٔ بغداد، شہنشاہ ولایت، حضور پُر نور، غوث الثقلین، غوث الانس والجان، محبوبِ سبحانی، قطبِ ربانی، غوث صمدانی، سیدنا غوث الا عظم، الشیخ السیّد ابو محمد عبدالقادر جیلانی قدس سرہٗ العزیز کے فرزندِ نسبی اور جانشینِ روحانی ہیں۔ لہٰذا  ان کی باتوں میں تاثر و تاثیر بھی اپنے اجداد سے نسل در نسل منتقل ہوتی آئی ہے‘ جس کو اس کتاب کا قاری بخوبی محسوس کرے گا اور یہ کتاب انتقال و ترسیلِ فیض کا ذریعہ بنے گی۔  فاضل مصنف حضرت زینت السّادات پیر سیّد صاحبزادہ محمد مبارک علی شاہ گیلانی دامت برکاتہم القدسیہ مسند نشین خانقاہِ معلی، درگاہِ حضرت محبوبِ ذات منڈیر شریف سیّداں (سیالکوٹ) ہیں۔
اس کتاب کے مطالعہ سے حضرت محبوبِ ذات قدس سرہٗ العزیز کے احوال و آثار، سیرت و سوانح، تعلیمات و افکار، نظریات و خدمات کے مختلف واقعات سے آگاہی ہو گی۔ اس کتاب میں رنگا رنگ پھولوں سے سجے کئی چمنستان و گلستان آباد ہیں۔ اور نوع بہ نوع معلومات کا خزانہ ہے۔ عمیق نظر سے پڑھنے والا ہر قاری اس کتاب کے بارے میں کہہ سکے گا کہ
ایں کتابے نیست، چیزے دیگر است
اس کتاب میں تصوف کی گتھیاں بھی سلجھائی گئی ہیں۔ سادہ اور سلیس زبان میں عام فہم انداز سے بات کی گئی ہے۔ ہر بات کی بنیاد اخلاص اور اَخلاق پر مبنی ہے۔ خدمت کا جذبہ ایک ایک جملے سے نظر آتا ہے۔ مخلوق کی خیر خواہی مقصود ہے اور یہی بات مقصودِ حقیقی تک پہنچا دیتی ہے۔ شاید ایسی ہی کتابوں کے بارے میں حجۃ الاسلام امام محمد غزالیؒ نے فرمایا تھا کہ دل کو زندہ اور بیدار رکھنے کے لئے اچھی کتابوں کا مطالعہ ضروری ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ اچھی کتاب بہترین دوست، اچھی راہنما اور عمدہ رفیقِ سفر ہے۔
حدیثِ دل کسی درویشِ بے کُلاہ سے پوچھ
خدا کرے تجھے تیرے مقام سے آگاہ
فاضل مصنف حضرت پیر سیّد محمد مبارک علی شاہ مدظلہ العالی بلاشبہ مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے نہ صرف اس محنتِ شاقہ سے مخلوق کی فوز و فلاح اور راہنمائی کا فریضہ ادا کیا بلکہ اپنے آباء و اجداد کے ذکرِ خیر کے ذریعے ان سے محبت و عقیدت کا فریضہ بھی نبھایا ہے۔ فاضل مصنف کے اس اقدام پر ہم ان کے شکر گزار ہیںکیونکہ ایسی سنجیدہ اور متین کتاب کی اشاعت سے معاشرے میں صحت مند اقدار کو تحفظ ملے گا اور محبتِ اولیاء و صلحا کے فروغ کے لئے یہ کتاب فیصلہ کن کردار ادا کرے گی۔
بجا طور پر امید کی جاسکتی ہے کہ اس کتاب کے مطالعہ سے وہ تمام اثرات مرتب ہوں گے جو اولیاء و صلحاء کے احوال و تعلیمات کے مطالعہ سے مرتب ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کو اس کارِ خیر کی بہترین جزا عطا فرمائے اور اس صحیفۂ تصوف کو قبولیت و مقبولیت کی منزلوں سے آشنا کر دے۔ آمین۔
فقیرِ کوچۂ سیّدنا غوث اعظمؒ
ملک محبوب الرسول قادری
ایڈیٹر: ماہنامہ ’’سوئے حجاز‘‘ لاہور
  چیف ایڈیٹر: ’’انوار رضا ‘‘ جوہر آباد

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اپنی رائے دیجئے