جمعہ، 8 اگست، 2014

اہلِ تشیع کی تبدیلیٔ مسلک – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

شیعہ اپنے عقیدے کے اعتبار سے امام آخر الزماں علیہ السلام کے علاوہ کسی سے بیعت کرنے کے قائل نہیں۔ شیعہ حضرات صرف کسی مجتہد کی تقلید کر سکتے ہیں‘ بیعت نہیں کر سکتے۔ مگر میری سچی سرکار کا عارفانہ کلام سن کر لاہور کے بے شمار شیعہ حضرات آپ کے حلقۂ غلامی میں شامل ہو گئے۔ جن میں سیّد ظفریاب حسین متولی امام بارگاہ الف شاہ‘ سیّد ذوالفقار علی‘ شیعہ فرقے کے جیّد عالم اور ان کا سارا خاندان‘ سیّد احتشام الدین‘ شیعہ فرقے کے سیّد ناصر علی شاہ شمس رقم‘ سیّد آصف جاہ فلمسٹار‘ متولی پیر صابر شاہ‘ سیّد سیف علی‘ مدیر رسالہ الحرمت‘ سیّد حکیم مظفر علی شاہ‘ سیّد ارشد حسین گیلانی‘ حجرہ شاہ مقیم‘ لاہور کے حکیم حاذق‘ شیعہ عالم‘ اور دیگر حضرات شامل ہیں۔

سیّد ظفریاب حسین‘ امام باڑے کے اخراجات کی وجہ سے مقروض ہو گئے۔ حضور سرکارِ عالی قدس سرہٗ العزیز کی شہرت سن کر قرضے سے نجات حاصل کرنے کے لیے دربار شریف حاضر ہوئے۔ آپ اس وقت حسبِ معمول وعظ فرما رہے تھے۔ ظفریاب حسین شاہ صاحب پر آپ کا عارفانہ کلام سن کر اس قدر اثر ہوا کہ شاہ صاحب قرضے سے خلاصی کی دعا کرانا بھول گئے اور دست بستہ عرض کی کہ حضور! مجھے اپنی غلامی میں لے لیں۔ آپ نے فرمایا کہ میں گیلانی سیّد ہوں اور قادریہ خاندان کے سلسلہ میں بیعت کرتا ہوں۔ ظفریاب شاہ صاحب نے کہا کہ مجھے منظور ہے اور بیعت کا شرف حاصل کیا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اپنی رائے دیجئے