جمعہ، 18 اپریل، 2014

حضرت خواجہ بختیار کاکی رحمۃ اللہ علیہ – ملفوظاتِ محبوبِ ذات

اسی عورت کا خاوند اپنی بیوی کے اغوا ہونے کا علم ہونے پر شہر کی طرف روانہ ہو گیا۔ پیدل چلتے چلتے ایک سال کے بعد اس شہر میں پہنچا۔ اس شہر میں پہنچ کر اس نے شہر کا گشت شروع کر دیا اور سارنگی پر اپنی مادری زبان میں گانے گاتا تاکہ اس کی بیوی اس کی آواز پہچان سکے۔ گاتے ہوئے ایک مکان کے آگے سے گذرا تو اس کی آواز اس کی بیوی کے کان میں پڑی تو وہ بھاگ کر دروازے پر آئی۔ دروازہ کھولا تو سامنے اپنے شوہر کو کھڑا پایا اور کہا کہ آفرین تمہاری اس کوشش پر مگر اب اپنے آپ پر قابو رکھنا۔ اگر بے تاب ہو کر کوئی حرکت کرو گے تو مارے جائو گے کیونکہ یہاں تمہارا کوئی حامی نہیں ہے۔ عورت نے تجویز دی کہ مجھے حاصل کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ تم اس علاقے کے ولی اللہ‘ جو شاہ ولایت کے نام سے مشہور ہیں‘ ان کی خدمت میں حاضر ہو کر مدد کے لیے عرض کرو۔ میرا اس شخص سے معاہدہ ہے کہ اگر میرا خاوند اس دوران مجھے حاصل کرنے میں ناکام رہا تو میں تمہارے ساتھ نکاح کر لوں گی۔ معاہدہ ختم ہونے میں صرف ایک دن باقی ہے۔ مغرب کے بعد وہ مجھ سے نکاح کرنے کا حق دار ہو گا۔

خاوند نے اس علاقے کی بزرگ ہستی کی بارگاہ میں حاضر ہو کر اپنی داستان سنائی اور بیوی کو حاصل کرنے کے لیے مدد کی التجا پیش کی۔ ان بزرگوں نے اس کی پریشانی سن کر فرمایا کہ یہ کام میری طاقت سے باہر ہے۔ اس کام کو حضرت خواجہ بختیار کاکی رحمۃ اللہ علیہ دہلی والے ہی کر سکتے ہیں۔ تم نے یہاں آنے کی خواہ مخواہ زحمت اٹھائی۔ اس شخص نے ان کا یہ فرمان سن کر عرض کی کہ حضور دہلی بہت دور ہے۔ معاہدہ کے مطابق میری بیوی آج میرے نکاح سے آزاد ہو جائے گی اور اغوا کنندہ شخص مغرب کے بعد‘ معاہدہ کے مطابق‘ اس سے نکاح کر لے گا۔ میں اس اثنا میں دہلی کیسے پہنچ سکتا ہوں؟ ان بزرگوں نے فرمایا: یہ کام میں کر دیتا ہوں‘ تم آنکھیں بند کرو۔ اس شخص نے آنکھیں کھولیں تو خود کو دہلی میں موجود پایا۔ سیدھا حضرت خواجہ بختیار کاکی رحمۃ اللہ علیہ کی بارگاہ میں حاضر ہو کر مدد کے لیے ملتجی ہوا۔ معاہدہ کا وقت ختم ہونے کے قریب تھا، اس لیے زار و قطار رو رو کر مدد کے لیے التجا کرنے لگا۔ آپ نے فرمایا: صبر کرو‘ عورت غسل کر رہی ہے۔ فارغ ہونے دو۔

ادھر مغرب کا وقت ہونے پر اس شخص نے کہا کہ معاہدہ کی مدت پوری ہو چکی ہے‘ تم غسل کر کے شادی کے کپڑے پہن لو‘ میں نکاح خواں کو لے آتا ہوں۔ جونہی عورت نے غسل سے فارغ ہو کر کپڑے پہنے تو خواجہ صاحب نے مردان شہر کی طرف اپنا ہاتھ اٹھا کے فرمایا لا الٰہ یعنی پہلے نفی کی۔ پھر اثبات میں فرمایا الا اللہ اور جھٹکے کے ساتھ عورت کو کھینچ کر دہلی میں اس کے شخص کے پاس کھڑا کر دیا اور فرمایا کہ پہنچان لو‘ یہی تمہاری بیوی ہے؟ حضورِ اقدس قدس سرہٗ العزیز نے اس واقعہ سے دو اولیاء کی طاقت کا انکشاف فرمایا۔


 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اپنی رائے دیجئے